۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
ڈاکٹر عباس نیازی

حوزہ/ ڈاکٹر عباس نیازی نے عزاداران سید الشہدا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کربلا سے ادب حاصل کیا ہے۔ آپ نے کربلا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب خیمۂ آلٍ اطہار علیہم السلام کو ہٹانے کے لیے دشمنان اسلام نے کہا تب عباس جڑیں کو جلال آیا لیکن اطاعت امامٍ حسین علیہ السلام ہمارے لیے لازوال عبرت ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،علی گڑھ/ ایک عشرۂ مجالس، امام بارگاہ حسینہ زہرا، کیلا نگر، علی گڑھ میں انعقاد کیا گیاجس میں شہر علم و ادب کے معروف علماء کرام و مبلغین حضرات نے اپنے علم قرآن، احادیث رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم، اقوالٍ اہلبیت علیہم السلام سے عزاداروں کے قلوب کو منور کیا اور کربلا کے پاور اہداف کو اپنے اعمال و افکار سے عیاں کرنے کی تاکید و پابند ہونے کے لیے اشد ضرورت پر زور دیا۔ قابل ذکر ہے کہ ہر سال کی طرح امسال بھی آٹھویں مجلس کو سابق پرنسپل، اےایم یو اے بی کے ہائی اسکول، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، عالیجناب پیر ڈاکٹر عباس نیازی صاحب نے خطاب فرمایا۔

ہم نے کربلا سے ادب حاصل کیا ہے، ڈاکٹر عباس نیازی

مجلس آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ مرثیہ خواں جناب رضا حسین صاحب و ہمنوا نے دل نشین و دل سوز آواز میں فضائل و مناقب اور سلام شہدائے کربلا پیش کیا: سکینہ قید ہوکر کے شام کے زنداں میں جب آئی/ وہ بچی اس اندھیرے گھر کی تاریکی سے گھبرائی/ پھوپھی کے ساتھ رہتی تھی نہ ماں کے پاس سوتی تھی/ رہی برہنہ سر کھڑے زنداں کے دروازے پہ روتی تھی۔

ہم نے کربلا سے ادب حاصل کیا ہے، ڈاکٹر عباس نیازی

محمد علی حسنین نیازی صاحب نے نذرانۂ عقیدت نہایت لفظ کے آہنگ اور دل سوز آواز میں اپنا کلام پیش کیا: بولے شبیرؑ تو حیدرؑ کی دعا ہے عباس/ خواہش سیدہ زہراؑ کی ضیاء ہے عباس/ تو میرے واسطے اک فضلٍ خدا ہے عباس/ مت کہو اے میرے بھائی کہ پشیماں ہوں میں/ اپنی تقدیر کی شازش سے حراساں ہوں میں۔

ہم نے کربلا سے ادب حاصل کیا ہے، ڈاکٹر عباس نیازی

ڈاکٹر عباس نیازی نے سورۃ بقرہ، سورۃ حجرات اور آیت مودت کو سرنامہ کلام قرار دیا۔ ہر عمل کو عقل و منطق اور ایمان و کردار و اخلاص کی بنیادوں پر مستحکم ہونا چاہیے۔ اس کے بغیر عمل کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ پروردگار نے سورۃ حجرات میں معاشرتی اصلاح کے لیے اصول عطا فرمائے کہ جن پر من و عن عمل کر کے ہر قسم کی معاشرتی برائیوں سے بچا جاسکے لیکن ضرورت عمل کی ہے کہ عدل، یگانگت، اپنائیت، پیار، محبت، احساس، ادب اور ایثار کے جذبات پیدا ہوں۔

ہم نے کربلا سے ادب حاصل کیا ہے، ڈاکٹر عباس نیازی

موصوف نے آیت مودت پر تفصیلی جائزہ پیش کیا کہ اجر رسالت کا مطلب ہے کہ ہم اہلبیت علیہم السلام سے محبت کریں۔ علامہ حلی نے کتاب "نہج الحق" کی شرح میں اس آیت کو 'آیت مودۃ' کا عنوان دیا ہے۔

ہم نے کربلا سے ادب حاصل کیا ہے، ڈاکٹر عباس نیازی

ڈاکٹر عباس نیازی نے عزاداران سید الشہدا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کربلا سے ادب حاصل کیا ہے۔ آپ نے کربلا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب خیمۂ آلٍ اطہار علیہم السلام کو ہٹانے کے لیے دشمنان اسلام نے کہا تب عباس جڑیں کو جلال آیا لیکن اطاعت امامٍ حسین علیہ السلام ہمارے لیے لازوال عبرت ہے۔ پسرٍ شیرٍ خدا قوتٍ صبر ادب و اطاعت سکھلا گیا عباس۔ شجاعت و قوت کے جوہر اپنے بھائی، امام ؑ اور اسلام پر کس طرح نچھاور کر عباس: کس شیر کی آمد ہے کے رن کانپ رہا ہے/ رستم کا جگر زیر کفن کانپ رہا ہے۔

ہم نے کربلا سے ادب حاصل کیا ہے، ڈاکٹر عباس نیازی

جناب راشد حسین عرف راجو صاحب نے نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے ڈاکٹر عباس نیازی صاحب کو دعوت منبر افروز ہونے کے لیے درج ذیل کلام پیش کیا: میں قصیدہ پڑھ رہا ہوں اس علی کی شان میں/ جسکی ہے مہمان نوازی آج تک ایران میں/ ہے وہاں مجلس پہ پابندی یہاں آزادیاں/ ہم سعودی سے بہت اچھے ہیں ہندوستان میں۔

ہم نے کربلا سے ادب حاصل کیا ہے، ڈاکٹر عباس نیازی

مجلس عزا سے درس و عبرت حاصل کرنے کے لیے کثیر تعداد میں عزاداران سید الشہدا نے شرکت کی جن میں سید بصیر الحسن وفا نقوی، سید ضبط حیدر زیدی، سید شمیم حیدر زیدی، مشرف عباس نقوی، شبیہ حیدر، اور ڈاکٹر شجاعت حسین وغیرہ ہیں۔ بارگاہ حسینہ زہرا کی خصوصیات یہ ہے کہ اس کے متولی، جناب سید منور عباس نقوی صاحب عشرہ مجالس کے انتظام، اہتمام، نظم و نسق کو بڑی جانفشانی سے ذمہ داریاں اپنے کندھوں پر سنبھالتے ہیں۔ مجلس کے دوران مسلسل داخلی پھاٹک پر مستعد رہ کر عزاداروں کا استقبال و سلام پیش کرتے ہیں جس کے ذریعے کربلا کا درس جیسے اخلاق و ادب عام ہوتا ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .